نشست مجلس منتظمہ جامعہ سلفیہ، بنارس

نشست مجلس منتظمہ جامعہ سلفیہ، بنارس

  • Add Comments
  • Print
  • Add to Favorites

            بروز اتوار تاریخ 21 / 10 / 1433 هـ مطابق 9 / 9 / 2012 ء کو صبح دس بجے میٹنگ ہال جامعہ سلفیہ (مرکزی دار العلوم) بنارس میں مجلس منتظمہ جامعہ سلفیہ بنارس کی سالانہ نشست زیر صدارت مولانا شاہد جنید بن محمد فاروق صاحب سلفی صدر جامعہ سلفیہ منعقد ہوئی، نشست کی نظامت کے فرائض مولانا عبداللہ سعود بن عبد الوحید صاحب سلفی ناظم اعلی جامعہ سلفیہ نے انجام دیئے، نشست میں ممبران مجلس منتظمہ کے علاوہ ہندوستان کے مختلف صوبوں کے نمائندوں اور جامعہ کے مختلف شعبوں کے کچھ ذمہ دار اساتذہ نے بھی شرکت کی۔

            محترم ناظم اعلی صاحب نے حمد وصلاۃ کے بعد تمام حاضرین کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے جامعہ کی دعوت قبول فرمائی اور سفر کی مشقت برداشت کرکے نشست میں شرکت کی، محترم ناظم اعلی صاحب نے اس دورانیہ میں ہمارے درمیان سے اٹھـ جانے والی بعض اہم شخصیتوں اور دین وملت کی راہ میں ان کی گراں مایہ خدمات کا ذکر خیر فرمایا، حاضرین کی طرف سے ان تمام لوگوں کے لیے رحمت ومغفرت کی دعا کی گئی، جن اہم شخصیات کا دوران نشست ذکر خیر ہوا وہ مندرجہ ذیل ہیں:

            ٭  محترم ڈاکٹر جاوید اعظم بن عبد العظیم رحمہ اللہ                   سابق صدر جامعہ سلفیہ

            ٭  محترم مولانا محمد حنیف مدنی رحمہ اللہ                            سابق استاذ جامعہ سلفیہ

            ٭  محترم مولانا عبد الحکیم مجاز اعظمی رحمانی رحمہ اللہ

            ٭  عزت مآب امیر نایف بن عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ ولی عہد وسابق وزیر داخلہ مملکت سعودی عرب

            محترم ناظم اعلی صاحب نے حاضرین کو نشست کے ایجنڈے سے آگاہ کیا اور پہلے ایجنڈے کے تحت سال گذشتہ کی نشست کی قرار داد پیش کی، اور حاضرین کی طرف سے توثیق کے بعد مولانا شاہد جنید صاحب صدر مجلس نے اپنے توثیقی دستخط ثبت فرمائے۔ اس کے بعد مولانا نعیم الدین صاحب مدنی شیخ الجامعہ نے تعلیمی رپورٹ پیش کی جس میں مندرجہ ذیل نکات پر تفصیل سے روشنی ڈالی:

            ٭  جامعہ کے امتحانات اور ان میں شرکاء کی تعداد

            ٭  جامعہ کے مختلف تعلیمی شعبوں سے فارغ ہونے والے طلبہ کی تعداد

            ٭  سال رواں میں جامعہ کے طلبہ کی تعداد

            ٭  جامعہ کا نظام تعلیم وتربیت

             ٭  جامعہ سے ملحق اداروں کا نظام

            ٭  ندوۃ الطبہ، حفلۃ الخطابہ ، لجنۃ الثقافہ

            شاخ جامعہ کلیۃ امہات المومنین (بنارس) برائے تعلیم نسواںاور المنار اسکول برائے عصری تعلیم کے بارے میں معلومات بھی حاضرین کے سامنے پیش کیں۔

            اس کے بعد محترم ناظم اعلی صاحب نے جامعہ کی تعلیمی وتربیتی اور تعمیراتی سرگرمیوں پرمشتمل اپنی مفصل رپورٹ پیش فرمائی، جامعہ کے مختلف شعبوں اور جامعہ کی شاخوں میں تعلیم وتربیت کے معیار کوبلند کرنے کے لیے اب تک جو کوششیں ہوئی ہیں ان کا بالتفصیل ذکر فرمایا، ادارۃ البحوث الاسلامیۃ والدعوۃ والافتاء کے بارے میں معلومات پیش کرنے کے ساتھـ ساتھـ حاضرین کو ان امور سے بھی آگاہ کیا جو ادارہ مذکور کے زیر نگرانی انجام پائے،سابقہ مدت میں جو کتابیں طبع ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں ان کی تفصیل بھی ذکر کی اور مستقبل قریب میں جن کتابوں کی طباعت زیر غور ہے ان کا بھی ذکر کیا، ادارۃ البحوث کی ترقی اور اس کی سرگرمیوں کو مزید فعال بنانے کے سلسلے میں جو کوششیں صرف کی جارہی ہیں ان کے تفصیلی تذکرے کے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل امور پر بھی روشنی ڈالی :

                        ٭  دار الافتاء کی کارکردگی

                        ٭  شعبۂ دعوت وتبلیغ کی پیش رفت

                        ٭  مجلہ صوت الامہ (عربی)

                        ٭  مجلہ محدث (اردو)

                        ٭  جامعہ کے کھیل میدان میںکھیل کود کی سرگرمی

                        ٭  جامعہ کی مرکزی عمارت اور جدید عمارت برائے مرحلہ متوسطہ وثانویہ میں مسلسل تعمیری کام کی تفصیل

            محترم ناظم اعلی صاحب نے جامعہ سے متعلق اکثر گوشوں مثلا تعلیم وتربیت، ترجمہ وتالیف، نصاب تعلیم، دعوت وتبلیغ اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔

            اس کے بعد حاضرین کو بحث ومباحثہ اور اپنی اپنی تجاویز پیش کرنے کا موقع دیا گیا، اکثر حاضرین نے اپنے سوالات رکھے جن کا محترم ناظم اعلی صاحب نے تشفی بخش جواب دیا، حاضرین کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز کو محفوظ بھی کیا گیا۔

            پھر مجلس منتظمہ کے ممبران کے انتجاب کی کارروائی شروع ہوئی، محترم ناظم اعلی صاحب نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ جامعہ کے بنیادی دستور کے مطابق ایک تہائی ممبران جمعیت اہل حدیث ہند، اور دو تہائی ممبران انجمن جامعہ رحمانیہ نامزد کرتی ہے، جن کی کل تعداد اکیس ہوتی ہے، اسی نشست میں ڈاکٹر جاوید اعظم صاحب رحمہ اللہ کی وفات کی وجہ سے خالی ہونے والی جگہ کو پُر کرنے کے لیے انجمن جامعہ رحمانیہ نے محترم نامق ادیب صاحب، اور محترم انصار احمد صاحب کی خرابیٔ صحت کی وجہ سے ان کی جگہ پر محترم وکیل نور الہدی صاحب کا نام بحیثیت ممبر مجلس منتظمہ پیش کیا جسے حاضرین نے بالاتفاق منظور کیا۔

            جامعہ کے صدرمحترم ڈاکٹر جاوید اعظم صاحب رحمہ اللہ(سابق صدر جامعہ) کی وفات کی وجہ سے منصب صدارت کے لیے مولانا شاہد جنید محمد فاروق صاحب کا بالاتفاق انتخاب عمل میں آیا، مجلس منتظمہ کے قدیم ترین ممبر حاجی عبد الرشید صاحب کو متفقہ طور پر نائب صدر دوم منتخب کیا گیا جب کہ بقیہ تمام عہدیداران اپنے اپنے سابقہ مناصب پر بالاتفاق برقراررکھے گئے، تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

1

مولانا شاہد جنید بن محمد فاروق صاحب سلفی

بنارس، یوپی

صدر جامعہ

2

مولانا مظہر احسن ازہری صاحب

مئو، یوپی

نائب صدر

3

محترم حاجی عبد الرشید صاحب

مالیر کوٹلہ پنجاب

نائب صدر

4

مولانا عبد اللہ سعود بن عبد الوحید صاحب سلفی

بنارس، یوپی

ناظم اعلی

5

مولانا عبد اللہ زبیری صاحب

بنارس، یوپی

نائب ناظم

6

محترم ارشد وزیری صاحب

بھدوہی، یوپی

نائب ناظم

7

محترم عبد اللطیف عبد الاحد صاحب

بنارس، یوپی

خزانچی

            ایجنڈہ نمبر چہارم کے تحت محترم ناظم اعلی صاحب نے آمد وخرچ کی رپورٹ پیش کی جس میں سال گذشتہ کی آمد وخرچ کا مکمل حساب اور سال جدید کے منصوبوں کی تکمیل کے لیے تخمینی بجٹ کی تفصیلات سے آگاہ کیا، ناظم صاحب نے ان محسنین کے لیے خاص طور پر دعا کی جو جامعہ کی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے جامعہ کا دل کھول کر تعاون کرتے ہیں، آپ نے جامعہ کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے سب سے مالی استحکام کے لیے کوشش کرنے کی سفارش کی، کسی قدر بحث وتمحیص اور ترمیم کے بعد تمام حاضرین کی طرف سے اتفاق کا اظہار کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ فراہمی چندہ کے لیے سب کو وقت دینا چاہئے اور مخیر حضرات سے جامعہ کی اہمیت کے پیش نظر خصوصی توجہ مبذول کرائی جائے۔

            کچھ حاضرین کی طرف سے دعوت وتبلیغ کے مقاصد کو احسن انداز میں پورا کرنے کے لیے جامعہ میں ایک جدید گاڑی کی خرید کی تجویز رکھی گئی، جامعہ کے اندر پانی کی صفائی کے لیے مزید جدید آلات نصب کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، جامعہ میں جدید طلبہ کے داخلے کی کارروائی کے لیے بھی کچھ تجویزیں سامنے آئیں، ان تمام آراء وتجاویز کو محفوظ کر لیا گیا تاکہ آئندہ مناسب وقت پر ان کے مطابق عمل کیا جاسکے۔

            نشست کے اخیر میں صدر جامعہ نے تمام شرکاء کا نشست میں شریک ہونے اور جامعہ کی خدمات کو مزید فعال بنانے نیز جامعہ میں تعلیم وتربیت کے معیار کو بلند کرنے کے لیے اپنی آراء اور تجاویز پیش کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

            اس نشست میں ہندوستان کے مختلف علاقوں سے جن اہم شخصیات نے شرکت فرمائی وہ اس طرح ہیں:

            1 – مولانا مظہر احسن ازہری صاحب                       از مئو

            2 – مولانااصغر علی امام مہدی صاحب                      از دہلی

            3 – مولانا عبد الوہاب خلجی صاحب                          از دہلی

            4 – مولانا صلاح الدین مقبول احمد صاحب                  از دہلی

            5 – مولانا عبد السلام سلفی صاحب                            از ممبئی

            6 – مولانا سعید احمد سلفی صاحب                            از پونہ

            7 – مولانا سلیمان میرٹھی صاحب                             از میرٹھ

            8 – محترم الحاج عبد الرشید صاحب                          از مالیر کوٹلہ پنجاب

            9 – محترم ارشد وزیری صاحب                               از بھدوہی

            10 – محترم تنویر احمد صاحب                                از بھدوہی

شہر بنارس سے جن اہم شخصیات نے حصہ لیا وہ ہیں:

            1 – مولانا شاہد جنید محمد فاروق صاحب

            2 – مولانا عبد اللہ سعود عبد الوحید صاحب

            3 – محترم محمد سالم بن محمد فاروق صاحب

            4 – محترم عبد اللطیف بن عبدالاحد صاحب

            5 – مولانا احسن جمیل بن عبد البصیر صاحب

جامعہ کے ذمہ دار اساتذہ جنہوں نے اس نشست میں شرکت کی وہ اس طرح ہیں:

            1 – مولانا نعیم الدین صاحب مدنی                 شیخ الجامعہ

            2 – مولانا محمد مستقیم صاحب سلفی             نگراں دار الاقامہ، سابق شیخ الجامعہ

            3 – مولانا محمد یونس صاحب مدنی              نگراں شعبۂ دعوت وتبلیغ، سابق شیخ الجامعہ

            4 – مولانا اسعد اعظمی صاحب        استاذ جامعہ سلفیہ، ورئیس تحریر مجلہ صوت الامۃ (عربی)

            5 – مولانا سعید میسور صاحب مدنی             مدیر ادارۃ القبول والتسجیل والامتحانات

            6 – خاکسار عبد الکبیر عبد القوی مبارکپوری   کنوینر لجنۃالحاق المدارس، مدیر مکتب الاشراف علی الدعاۃ

        ٭٭٭

No Comments to “نشست مجلس منتظمہ جامعہ سلفیہ، بنارس”

Comments are closed.