سجدے کی حالت میں دونوں پیر کی کیفیت

 

        کیا فرماتے ہیں علما ء دین، شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:

        کچھ مصلیان کے دونوں پاؤں سجدے کی حالت میں زمین سے بلند ہوتے ہیں اور پورے سجدے کے درمیان کبھی بھی زمین سے نہیںلگتے۔ کیا ان کا سجدہ درست ہے یا نہیں؟بینوا وتوجروا۔

 

الجواب بعون اللہ الوھاب وھو الموفق للصواب:

        اس سوال کے سلسلے میں واضح ہو کہ سجدہ کی حالت میں پیر کی انگلیوں کا زمین سے لگی رہنا ضروری ہے بلا کسی عذر شرعی کے اٹھائے رکھنے سے سجدہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ اس بارے میں جو احادیث ہیں ان سے وجوب کا پتا چلتا ہے چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : عن ابن عباس قال:قال رسول اللہ : أمرت أن أسجد علی سبعۃ أعظم: علی الجبھۃ والیدین، والرکبتین وأطراف القدمین‘‘ (البخاری: الأذان، باب السجود علی الأنف، برقم: 812، ومسلم: الصلاۃ، باب أعضاء السجود والنھي عن کف الشعر والثوب وعقص الرأس فی الصلاۃ، برقم: 1098) یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ اللہ کے رسول ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ اللہ نے مجھے سات چیزوں پر سجدہ کر نے کا حکم دیا ہے ، ان سات چیزوں میں اطراف القدمین (انگلیوں) کا بھی ذکر ہے ، یعنی انگلیوں کو قبلہ رخ کر کے زمین پر رکھ کر سجدہ کرنا واجب ہے، شیخ علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکفوری نے اپنی تصنیف ’’مرعاۃ المفاتیح 3 / 204 میں فرمایا ہے کہ :’’والحدیث یدل علی وجوب السجود علی ھذہ الأعضاء السبعۃ جمیعا‘‘ لأن الأمر للوجوب یعنی ان ساتوں اعضاء کو زمین پر رکھ کر سجدہ کرنا واجب ہے کیونکہ حدیث میں مذکور صیغۂ امر وجوب کے لئے ہے۔ شخ الحدیث مزید فرماتے ہیں کہ:’’والراجح عندی ما ذھب إلیہ الأولون، وھو الأصح الذی رجحہ الشافعی لحدیث الباب‘‘ یعنی میرے نزدیک وجوب والا قول ہی راجح ہے جس کو امام شافعی وغیرہ نے اختیار کیا ہے۔

        خلاصہ کلام یہ کہ بلا عذر شرعی پیر کی انگلیوں کو اٹھا کر سجدہ کر نے سے سجدہ نہیں ہوگا ۔

 

 

دارالإفتاء

جامعہ سلفیہ(مرکزی دارالعلوم)

بنارس