کسی معقول عذر کی بنا پر بیوی اپنے شوہر سے خلع لے سکتی ہے

 

        کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے بارے میں:

        ایک لڑکی کہہ رہی ہے کہ میرے شوہر نے آج سے قریب پانچ سال قبل مجھے اپنے ماں باپ کے سامنے تین طلاق بیک وقت دے دی ہے لڑکا کا کہنا ہے کہ اس نے کوئی طلاق نہیں دی ہے، گواہان میں میرے شوہر کے والد کا انتقال ہو چکا ہے اور دوسری گواہ میرے شوہر کی ماں ہے لیکن ان کا بھی کہنا ہے کہ میرے لڑکے نے طلاق نہیں دیا ہے لڑکی پانچ سال سے اپنے میکے رہ رہی ہے اس کا اس کے شوہر سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ لڑکی شوہر کے پاس جانا بھی نہیں چاہتی ہے اور لڑکی اپنا دوسرا نکاح کرناچاہتی ہے۔

        لڑکی اپنے سسرال نہ جانے کی وجہ یہ بتاتی ہے کہ میرا شوہر ہیروئن کے نشہ کا عادی ہے اور جب اس کے پاس روپیہ نہیں ہوتا ہے کہ وہ نشے کی ضرورت پوری کرسکے تو وہ دو چار لڑکوں کو لے کر آتا ہے اور میرے اوپرڈھکیل دیتا ہے اور مجھ سے غلط کام کر وانے کے لئے کہتا ہے ، اس لئے میں اپنے شوہر کے پاس نہیں جانا چاہتی ہوں، اور میں دوسر انکاح کر نا چاہتی ہوں۔ لہذا آپ سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ میں شریعت کا فیصلہ بتادیں۔ مہربانی ہوگی۔

 

الجواب بعون اللہ الوھاب ومنہ الصدق والصواب:

        بر تقدیر صدق سوال صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ اگر کوئی عورت کسی معقول شرعی عذر کی بنیاد پر اپنے شوہر کی زوجیت میںنہ رہنا چاہتی ہو اور شوہر اسے رکھنا چاہتا ہو تو ایسی صورت میں شریعت اسلامیہ کا یہ حکم ہے کہ اگر عورت کسی شرعی عذر کے پیش نظر شوہر کے یہاں جانا نہ چاہتی ہو تو شوہر کے نہ چاہنے  پر بھی شرعی عدالت وشرعی پنچایت شوہر کو خلع پرمجبور کرے گی اور اگر شوہر کسی طرح بھی خلع پر راضی نہ ہو تو عدالت شرعیہ یا پنچایت شرعیہ اس نکاح کو فسخ کر دے گی، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ: ایک عورت نبی کی خدمت میں حاضرہوئی اور کہا کہ میرے ولی نے میرا نکاح ایسے شخص سے کر دیا ہے جو مجھے پسند نہیں ہے اور اس نکاح کو میں برقرار نہیں رکھنا چاہتی ہوں مگر میرا ولی مجھے اس نکاح پر قائم رہنے کے لئے مجبور کر تا ہے تو آپ نے اس نکاح کو فسخ کر کے عورت کو اجازت دی کہ تم اپنی پسند کا نکاح کر لو‘‘۔ ( البخاری: النکاح ، باب اذا زوج الرجل ابنتہ وھي کارھۃ فنکاحہ مردود، برقم: 5138)

        خلاصہ ٔ کلام یہ ہے کہ اگرکوئی عورت اپنے شوہر کے یہاں نہیں جانا چاہتی ہے بلکہ دوسرا نکاح کرکے دوسرے آدمی کے ساتھ زندگی گزار نا چاہتی ہے تو ایسی صورت میں یہ حکم ہے کہ استبراء رحم یعنی ایک حیض کی مدت پوری کر نے کے بعد فسخ نکاح کر کے دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔

 

 

دارالإفتاء

جامعہ سلفیہ(مرکزی دارالعلوم)

بنارس