کیا ماء زمزم کھڑے ہوکر پینا سنت ہے؟

 

        کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:

        کیا آب زمزم قبلہ رو اور کھڑے ہو کر پینا سنت ہے؟ اگر ہاںتو براہ کرم دلیل کے ذریعہ وضاحت فرمائیں۔

 

الجواب بعون اللہ الوھاب ومنہ الصدق والصواب:

        ماء زمزم کے پینے کے سلسلہ میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :’’ان النبی شرب من زمزم وھو قائم‘‘۔( ترمذی: الأشربۃ، باب ما جاء فی الرخصۃ فی الشرب قائما، برقم: 1882) علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ترمذی میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ اس حدیث کے ضمن میں صاحب تحفہ نے علامہ سیوطی کا یہ قول نقل کیا ہے: ’’ھذا لبیان الجواز وقد یحمل علی أنہ لم یجد موضعا للقعود لازدحام الناس علی ماء زمزم أو ابتلال المکان‘‘ (تحفہ 6 / 4) یعنی کھڑے ہو کر ماء زمزم کا پینا بیان جواز کے لئے ہے، یا اس کو اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ لوگوں کی بھیڑ ہونے کی وجہ سے یا وہاں تری کی وجہ سے آپ کو بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ۔ اس لئے آپ نے کھڑے ہو کر پیا۔ یعنی جہاں تک جواز کا مسئلہ ہے تو ماء زمزم کھڑے ہو کر پی سکتے ہیں۔ لیکن احسن وافضل طریقہ یہ ہے کہ بیٹھـ کر پیا جائے۔ اور قبلہ رو ہو کر پینے کی فضیلت پر کوئی دلیل ہماری نظر سے نہیں گذری ہے۔

 

 

دارالإفتاء

جامعہ سلفیہ(مرکزی دارالعلوم)

بنارس