مرگی زدہ شوہر سے بیوی الگ ہوسکتی ہے؟

 

سوال: شادی کے بعد جب لڑکی سسرال گئی تو معلوم ہوا کہ لڑکا مرگی زدہ ہے اور لڑکا اور لڑکی میں مناسبت بھی نہیں ہے۔ ایسی صورت حال کو دیکھ کر لڑکی سسرال نہیں جانا چاہتی ہے۔ براہ کرم اس مسئلہ کے شرعی حل کی طرف رہنمائی فرمائیں۔ واضح ہو کہ شادی کے وقت لڑکے کا عیب واضح نہیں کیا گیا تھا اور لڑکی والوں کو دھوکہ دے کر یہ شادی عمل میں آئی ؟

 

الجواب بعون اللہ الوھاب وھو الموفق للصواب:

        استفتاء کی عبارت کو بغور پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑکے اورلڑکے والوں نے ایک غریب نادار لڑکی و لڑکی والوں کے ساتھ دھوکہ اور دغا بازی سے کام لیا ہے۔ اس سلسلہ میں احادیث نبویہ کے اندر سخت وخطرناک وعید آئی ہے، حدیث میں ہے: ’’من غشنا فلیس منا‘‘ (مسلم: الایمان، باب قول النبی : من غشنا فلیس منا، برقم (28 / 164) جس شخص نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم مسلمانوں میںسے نہیں۔ لہذا از روئے شرع لڑکے کے گھر والوں کا یہ فعل نہایت ہی قبیح اور گھناؤنا جرم ہے۔ بہرحال لڑکی کو پورا اختیار ہے کہ خواہ اپنی شادی کو برقرار رکھتے ہوئے شوہر کی زوجیت میں رہے یا الگ ہو جائے۔ البتہ اگر شوہر سے مجامعت ہو چکی ہے تو شوہر کو پوری مہر ادا کر نی ہوگی ورنہ نصف۔ اس سلسلہ میں کتب احادیث میںبہت ساری روایتیں مذکور ہیں۔ ان میں سے ایک روایت حضر ت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ’’أیما امرأۃ غربھا رجل بھا جنون أو جذام أو برص فلھا مھرھا بما أصاب منھا وصداق الرجل علی ولیھا من غرہ‘‘۔ وفی روایۃ:’’صداق الرجل علی ولیھا الذی غرہ‘‘ (سنن الدار قطنی: باب المھر، برقم 28 (3 / 266، 267) اسی طرح حافظ وعلامہ ابن رشد کی مایہ ناز تصنیف بدایۃ المجتہد (2 / 50، 51) میں ہے کہ : فاتفق مالک والشافعی علی أن الرد یکون من أربعۃ عیوب: الجنون ، الجذام ، والبرص، وداء الفرج الذی یمنع الوطیٔ إما قرن أو رتق فی المرأۃ أو عنۃ فی الرجل أو خصائ‘‘۔ امام مالک ؒ اور امام شافعی کااتفاق ہے کہ بیماریاں مثلاً عورت میں شرمگاہ بند ہونا او رمردوں میںنامردی اور خصی ہونا ہے، ان چاروں عیوب میں پہلا عیب جنون ہے اور مرگی جنون ہی کی ایک قسم ہے۔

        لہذا صورت مسئولہ میں لڑکی کو اختیار ہے کہ اس کی زوجیت میں رہے یا نہ رہے ۔ اور اگر خلوت صحیحہ ہوچکی ہو تو لڑکے کے والدین سے پوری مہر وصول کی جائے۔ اور اگر خلوت صحیحہ نہیں ہوئی ہے تو نصف مہر وصول کی جائے۔

        نوٹ: جس کی جانب سے شادی کرانی دھوکہ سے ثابت ہو اس پر بعض فرامین خلفاء راشدین کے مطابق تعزیری جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔

 

دارالإفتاء

جامعہ سلفیہ(مرکزی دارالعلوم)

بنارس