سایہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم

 

سوال: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر کے سایہ سے متعلق حدیثوں میں کیا وارد ہے؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا یا نہیں؟

 

الجواب بعون اللہ الوھاب:

        اس مسئلہ کے سلسلے میں ذیل میں چند حدیثیں ذکر کی جا رہی ہیں جن کی روشنی میں مسئلہ بالکل واضح ہو جائے گا۔ مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک حدیث اس طرح مروی ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ’’فبینما أنا یوما فی منتصف النھار اذا أنا بظل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقبلا‘‘ (مسند امام احمد بن حنبل 6 / 131 – 132 – 162 وطبقات ابن سعد 8 / 126 – 127) دوپہر کا وقت تھا کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ آرہا تھا۔ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

        مسند احمد ہی کی ایک اور روایت میں ہے ’’فلما کان شھر ربیع الأول دخل علیھا فرأت ظلہ‘‘ الخ (مسند احمد 6 / 338) جب ربیع الاول کا مہینہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، انہوں نے آپ کا سایہ دیکھا۔ اس روایت کی سند صحیح ہے کیونکہ شمسیہ کا ثقہ ہونا ثابت ہے۔ (دیکھئے: تہذیب التہذیب 1 / 504)

        حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی صحیح سند کے ساتھ ایک روایت اس طرح مروی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’حتی رأیت ظلی وظلکم‘‘  حتی کہ میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا(صحیح ابن خزیمہ حدیث نمبر 892، والمستدرک للحاکم 4 / 456) اسے امام حاکم اور ذہبی دونوں نے صحیح قرار دیا ہے۔

        ان روایات کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ کے عدم ثبوت میں کوئی صحیح یا حسن روایت مروی نہیں ہے لہٰذا سایہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں یہ روایات قطعی اور واضح ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالإفتاء

جامعہ سلفیہ(مرکزی دارالعلوم)

بنارس